میرا آخری سفر

محمد وصی اللہ

 

دنیا سے جانے کا دن قریب ہے ۔ چند باتیں اپنے تجہیز و تکفین اور آخری رسوم سے متعلق عرض کرنا چاہتا ہوں ۔
میری روح پرواز ہونے کے بعد جتنی جلد ہو ، مجھے قبر میں ڈال دیا جائے، تاخیر نہ کی جائے ۔ قبرستان کا انتخاب وارثین کو کرنا ہے ، سہولت کا خیال رکھا جائے ،فضول خرچی نہ کی جائے ،کفایت شعاری اور بخل میں فرق ہے۔
کفن تین کپڑوں پر مشتمل ہوگا یعنی کرتا، لنگی اور چادر۔ لنگی سے ٹخنہ نہ ڈھکے۔ گھٹنا سے نیچے تک کرتا ہوگا پھر بھی لنگی کے اوپر تک ہی رہے گا۔ کفن میں نیا یا پرانا کوئی بھی کپڑا چل سکتا ہے ۔اگر اللہ نے شہادت عطا کیا تو شہیدوں والا معاملہ کیا جائے۔ خواتین سے درخواست ہے کہ کفن پہنائے جانے کے بعد اور میت کو قبرستان کے لئے روانہ کرنے سے قبل گھر پر ہی انفرادی طور سے جنازہ پڑھ لیں۔
میرا جنازہ میرا بیٹا پڑھائے گا ۔ تین بیٹے ہیں ، اگر بیٹا موجود نہ ہو تو کوئی بھی مرد مومن یعنی کلمہ طیب کا پڑھنے والا پڑھائے گا۔مسلک کی قید نہیں ۔ مختلف مسلک یعنی اہل سنت ، شیعان علیؓ ،اہل حدیث وغیرہ سے تعلق رکھنے والوں کو جنازہ میں شامل ہونے کی خبر کی جائے لیکن مجبور نہ کیا جائے ۔ سب اپنے اپنے طریقہ کے مطابق جنازہ پڑھیں گے۔جنازہ کے فوراً بعد اسی مقام پر ہاتھ اٹھا کر دعا نہ مانگی جائے ۔ بنی کے قول و عمل کی اتباع کی جائے۔ ہاتھ اٹھائے بغیر انفرادی یا ا جتماعی طورپر دعا کی جاسکتی ہے ۔
ہمارے نبی بغلی قبر میں آرام فرما ہیں ۔ اگر ممکن ہو تومیرے لئے بغلی قبر بنائی جائے ۔ ورنہ دفن کرنے وا لوں کی جیسی مرضی ۔ قبر کے اندر تختہ یا بانس کچھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ بغلی قبر کو زیادہ فرق نہیں پڑتا ۔ پلین قبر کے لئے تختہ سے زیادہ مضبوط بانس ہوتا ہے ۔ بغلی قبر میں کچی اینٹ کا پایہ Pillarبہتر ہوتا ہے ۔
دفن کے فوراً بعد قبر کے قریب ہاتھ اٹھا کر دعا نہ کی جائے ۔ ہاتھ اٹھائے بغیر انفرادی یا اجتماعی طورپر دعا کی جاسکتی ہے ۔تشبہ بالشرک سے گریز کیا جائے۔ قبر پر اگر بتی ، لوبان نہ جلائیں ۔ پتا ، پھول یا گھاس سے پرہیز نہیں ۔ گھاس زیادہ پسند ہے ۔
دفن کرنے والے لوگ قبرستان سے باہر آکر انفرادی یا اجتماعی طورپر میری مغفرت کے لئے دعا فرما دیں۔
میرا کوئی بھی وارث یا غیر وارث میرے ایصال ثواب کے لئے اپنی اسلامی سوجھ بوجھ کے مطابق انفرادی طورپر کچھ بھی کرے ۔ ایصال ثواب کی مجلس کے لئے دعوت نہ دی جائے ۔ قرآن ، کلمہ ، درود ، دعا وغیرہ پڑھنے کی مزدوری ( چاہے وہ کسی شکل میں ہو ) نہ دی جائے۔
کفن دفن کا خرچ میرے ترکہ سے ہوگا ۔ ایصال ثواب وارثین یا غیر وارثین کا معاملہ ہے ۔ ترکہ کی تقسیم سے قبل اس میں سے کچھ بھی ایصال ثواب کے لئے خرچ نہیں کیا جائے۔ وراثت کا بٹوارہ اسلامی قانون کے مطابق ہو گا ۔ اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ سب آپس میں مل جل کر بانٹ لیں۔ خدا نہ کرے ، اگر کوئی بیٹا یا بیٹی مجھ سے قبل فوت ہو جائے تو میری وصیت ہے کہ اس کی اولاد اور اس کی بیوی کو اس کی جگہ حصہ ملے گا ۔ وارث کی تقسیم میں وارثین فراخ دلی سے کام لیں۔ دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے ۔ شانِ استغنا میں شان کریمی ہوتی ہے ۔
اسلامی شریعت کو ملحوظ رکھتے ہوئے میں نے یہ وصیت نامہ لکھا ہے ۔ میرے بہی خواہ اس پر عمل کریںگے ۔
سارے مومنین ، مومنات ، مسلمین اور مسلمات سے گزارش ہے کہ میری مغفرت کے لئے ہمیشہ ہمیشہ رب العلمین سے دعا کرتے رہیں۔ خود بھی عمل صالح کی راہ پر گامزن ہوں ۔
دعا گو، دعا جو ، خیر طلب ، خیر اندیش
محمد وصی اللہ ابن محمد اظہار حسین
تاریخ تحریر 12/05/2018

You May Also Like

Leave a Reply