ایس پی میںدراڑ، اکھیلیش جاری کر سکتے ہیں نئی فہرست

ایس پی میںدراڑ، اکھیلیش جاری کر سکتے ہیں نئی فہرست
امیدواروں کی فہرست سے غیر مطمئن وزیر اعلی کی حامیوں کے ساتھ لمبی ملاقات


لکھن¶، 29 دسمبر (یواین آئی) اترپردیش میں برسر اقتدار سماج وادی پارٹی (ایس پی) میں ٹکٹ تقسیم کے سلسلے میں مچے وبال میں باپ کو اب بیٹے سے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے کل یہاں 325 امیدواروں کی فہرست جاری کی تھی۔ مسٹر یادو کے بیٹے اور وزیر اعلی اکھلیش یادو کے حامیوں کو اس فہرست میں اپنے لوگوں کو درکنار کرنے کی شکایت ہے ۔ فہرست جاری ہونے کے وقت وزیر اعلی جھانسی میں تھے ۔انہوں نے وہاں کہا تھا کہ لکھن¶ پہنچ کر وہ نیتا جی (ملائم سنگھ یادو) سے بات کریں گے ۔ یہاں پہنچتے ہی انہوں نے حامی اور وزراءکی میٹنگ بلا لی۔ ان سے لمبی بات چیت کے بعد آج پھر انہوں نے حامیوں کو 11 بجے آنے کے لئے کہاہے ۔اس درمیان، امیدواروں کی فہرست سے غیر مطمئن وزیر اعلی نے اپنے والد ملائم سنگھ یادو کی قریبی سربھی شکلا اور ان کے شوہر سندیپ شکلا کو بالترتیب رہائش ترقی کونسل کے صدر اور ریاستی تعمیر کارپوریشن کے مشیر کے عہدے سے برخاست کر دیا۔ دونوں کو وزیر مملکت کا درجہ حاصل تھا۔سندیپ شکلا کو سلطانپور سے الیکشن میں امیدوار بھی بنایا گیا ہے ۔ ادھر، صبح سے ہی شدید ٹھنڈ کے باوجود اکھلیش حامیوں کی ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر بھیڑ لگ گئی۔ وہ امیدواروں کی فہرست سے انتہائی ناراض نظر آرہے تھے ۔ کچھ اکھلیش یادوکی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے ، تو کچھ فہرست میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ ایس پی صدر نے تین وزراءرام گووند چودھری، اروند سنگھ گوپ اور پون پانڈے کا ٹکٹ کاٹ دیا ہے ۔ ان کے علاوہ 40 سے زائد ممبران اسمبلی کو بھی اس بار امیدوار نہیں بنایا گیا ہے ۔جس کا بھی ٹکٹ کاٹا ہے وہ سب کے سب وزیر اعلی کی پناہ میں جا پہنچے ہیں۔ وزیر اعلی نے انہیں ‘نیتا جی’ سے بات کر کے راستہ نکالنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔دوسری طرف، سماج وادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے ‘یواین آئی’ سے کہا کہ ‘نیتا جی’ کو سونپی وزیر اعلی کی فہرست کے 200 سے زیادہ لوگوں کو ٹکٹ دیا گیا ہے ۔ وزیر اعلی نے 403 لوگوں کی فہرست پارٹی صدر کو سونپی تھی۔ یہ سب سے زیادہ الگ پارٹی کے ایک تجربہ کار لیڈر رام سجیون یادو کہتے ہیں کہ شاید یہ پہلا موقع ہے کہ جب پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے فیصلے کو انہی کی پارٹی میں چیلنج مل رہاہے ۔ چیلنج دینے والا کوئی اور نہیں ان کا بیٹا ہی ہے جسے وزیر اعلی بنا کر انہوں نے اپنی سیاسی وراثت سونپنے کا پہلے ہی اشارہ دے دیا تھا۔ اس کے باوجود گزشتہ ستمبر سے مسلسل پارٹی اور خاندان میں اختلافات عوامی طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ مسٹر یادو نے کہا کہ 78 سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کیا جانا باقی ہے ۔ کئی وزراءکی امیدواری کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے ، تاہم ان کے ٹکٹ بھی نہیں کاٹے گئے ہیں۔ ان 78 سیٹوں پر اگر اتفاق رائے سے ٹکٹ نہیں بانٹے گئے تو پارٹی کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔

You May Also Like

Leave a Reply

%d bloggers like this: