مودی کی روایتی کھیلوں کو فروغ دینے کی اپیل

مودی کی روایتی کھیلوں کو فروغ دینے کی اپیل

نئی دہلی،27مئی (یو این آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے روایتی ہندستانی کھیلوں کو فروغ دینے کی اپیل کرتے ہوئے آج کہاکہ ان کے تنوع میں قومی اتحاد ہے اور ان سے نسلوں کے فرق (جنریشن گیپ) کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔
مسٹرمودی نے آکاشوانی پر اپنے ماہانہ پروگرام ‘من کی بات’ کے 44ویں ایڈیشن میں کہاکہ کبھی کبھی فکر ہوتی ہے کہ کہیں ہمارے یہ کھیل کھو نہ جائیں اور اگر ایسا تو صرف کھیل ہی نہیں کھو جائیں گے بلکہ بچپن ہی کھو جائے گا اور پھر اس غزل کو ہم سنتے رہیں گے ۔ انہوں نے اس کے لئے شاعر سدرشن فاقر کی مشہور غزل ‘ یہ دولت بھی لے لو، یہ شہرت بھی لے لو بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی ، مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون وہ کاغذ کی کشتی ، وہ بارش کا پانی ‘ کا ذکر کیا۔
انہوں نے روایتی کھیلوں کا تحفظ کرنے اور ان کو فروغ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ روایتی کھیلوں کو کھونا نہیں ہے ۔ آج ضرورت ہے کہ اسکول، محلے ، نوجوان گروپ آگے آکر ان کھیلوں کو فروغ دیں ۔ ہم عوام کے تعاون سے اپنے روایتی کھیلوں کا بڑا مجموعہ تیار کر سکتے ہیں۔ ان کھیلوں کے ویڈیو بنائے جاسکتے ہیں جن میں کھیلوں کے اصول، کھیلنے کے طریقہ کے بارے میں دکھایا جاسکتا ہے ۔ اینمیشن فلمیں بھی بنائی جاسکتی ہیں تاکہ نئی نسل کو ان سے واقف کرایا جاسکے ۔
مسٹر مودی نے کہاکہ ان کھیلوں کو کھیلنے کی کوئی عمر تو ہے ہی نہیں ۔ بچوں سے لیکر دادا۔دادی ، نانا۔نانی جب سے کھیلتے ہیں تو نسلوں کا فرق کم ختم ہوجاتا ہے ۔ ساتھ ہی ان سے ثقافت اور روایتوں کا پتہ چلتا ہے ۔ کئی کھیل معاشر ہ اور ماحولیات وغیرہ کے بارے میں بھی بیدار کرتے ہیں۔
مسٹر مودی نے کہاکہ پٹو کھیل کو کئی ناموں سے جانا جاتا ہے ۔ کوئی اسے لاگوری، ساتولیا، سات پتھر، ڈکوری، ستودیا کے نام سے جانتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمار ملک کے تنوع کے پیچھے چھپا اتحاد ان کھیلوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔ ایک ہی کھیل الگ الگ جگہ ، الگ الگ ناموں سے جاناجاتا ہے ۔ میں گجرات سے ہوں مجھے پتہ ہے گجرات میں ایک کھیل ہے جسے چومل۔استو کہتے ہیں۔ یہ کوڑیوں یا املی کے بیج یا کوڑیوں کے ساتھ اور ایک چوکور کھانے کے ساتھ کھیلا جاتا ہے ۔ یہ کھیل تقریباََ ہر ریاست میں کھیلا جاتا ہے ۔ کرناٹک میں اسے چوکوبارا کہتے تھے ، مدھیہ پردیش میں اتو، کیرالہ میں پکڑی کالی تو مہاراشٹر میں چمپل، تو تملناڈو میں دایام اور تھایام، تو کہیں راجستھان میں چنگاپو نہ جانے کتنے نام تھے لیکن کھیلنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ہر ریاست میں یہ کھیل کھیلا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ایساکون ہوگا جس نے بچپن میں گلی ۔ڈنڈہ نہ کھیلا ہوا۔ گلی ڈنڈہ تو گاوں سے لیکر شہروں تک میں کھیلے جانے والا کھیل ہے ۔ ملک کے الگ الگ حصوں میں اسے الگ ناموں سے جانا جاتا ہے ۔ آندھرپردیش میں اسے گوٹی بلا یا کراں بلا کے نام سے جانتے ہیں۔ اڑیسہ میں اسے گلی باڑی کہتے ہیں تومہاراشٹر میں اسے وتی ڈالو کہتے ہیں۔
مسٹر مودی نے ‘فٹ انڈیا ‘ مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ا س سے سماج کے تمام طبقوں کے لوگ جڑ رہے ہیں۔ انہوں نے ہندستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح سے لوگ خود اور دوسروں کو بھی فٹ رکھ سکتے ہیں۔
مسٹر مودی نے نوئیڈا کے چھوی یادو کی تشویش سے اتفاق کیا کہ آج کل بچے اپنا بیشتر وقت انٹرنیٹ پر گزار رہے ہیں اور روایتی کھیل پٹھو، اونچ نیچ اور کھو کھو جیسے کھیل کھو گئے ہیں۔ مسٹر مودی نے کہاکہ پٹو ہو کنچے ہوں، کھوکھو ہو، لٹو ہو یا گلی ڈنڈہ ہو اور بے شمار کھیل کشمیر سے کنیا کماری ، کچھ سے کامروپ تک ہر کسی کے بچپن کا حصہ ہوا کرتے تھے ۔
کھیلوں کی خصوصی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ کھیلوں کے ذریعہ سے لوگ خودکو بہتر طریقہ سے پیش کرپاتے ہیں ۔ روایتی کھیل کچھ اس طرح سے بنے ہیں کہ جسمانی صلاحیت کے ساتھ ساتھ بات چیت کی صلاحیت، توجہ مرکوز کرنے ، شعور، توانائی کو بھی بڑھاوادیتے ہیں۔ کھیل صرف کھیل نہیں ہوتے بلکہ وہ زندگی کے اقدار کو سکھاتے ہیں۔ جدید تکنالوجی میں بھی روایتی کھیلوں کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ کھیلوں سے مجموعی شخصیت میں نکھار آتا ہے ۔

You May Also Like

Leave a Reply

%d bloggers like this: