’جشن وراثت اردو ‘میں فیوژن کے ذریعہ حضرت امیر خسرو کو شاندار خراج

’جشن وراثت اردو ‘میں فیوژن کے ذریعہ حضرت امیر خسرو کو شاندار خراج

اردو کے فروغ کے لیے پوری دلی کوشاں ہے:شہپررسول
اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام سینٹرل پارک ،کناٹ پلیس میںمنعقد چھ روزہ ’ جشن وراثت ارد‘ کل ہند مشاعرے کے ساتھ اختتام پذیر

 

شمع مشاعرہ روشن کرتے ہوئے مہمانانِ کرام

نئی دہلی۔20فروری۔
اردو اکادمی ،دہلی کے زیراہتمام جاری’ جشن وراثت اردو‘ کے آخری روزکل ہند مشاعرے کا انعقاد کیا گیا ۔اس مشاعرے میں ملک کے مختلف خطوں کے شعرا نے شرکت ۔اس موقع پر استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے اردو اکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپررسول نے کہاکہجشن وراثت اردوکے کامیاب انعقاد اور اس کے اختتام پرکل ہند مشاعرے میں آپ سب کی موجودگی اس بات کی گواہ ہے کہ ہندوستان میں اردو ہمیشہ ہردل عزیز تھی اور ہمیشہ ہردل عزیز رہے گی ۔اس کل ہندمشاعرے میں ملک کے معروف اور معیاری شعرا شریک ہیں ۔میں ان تمام شعرا کا استقبال کرتاہوں اور کل ہند مشاعرے میں آپ سب سامعین کابھی استقبال کرتاہوں اور خوش آمدید کہتاہوں ۔ملک میں مشاعرے کی روایت قدیم ہے اوراس روایت کا استقبال ملک کے ع

۔اندرا نائک اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔

وام نے ہمیشہ کیا ہے ۔مشاعروں میں شرکت اور اس کے انعقادمیں ملک کے عوام نے ہمیشہ بلاتفریق مذہب وملت عوام نے دلچسپی لی ہے ۔اس مشاعرے میں شریک شعرا کے تعارف کی چنداں ضرورت نہیں ہے ،چوں کہ ملک کی بڑی آبادی زیادہ ترشعرا کو سنتی رہی ہے اور اچھی طرح جانتی ہے ۔’ جشن وراثت اردو ‘کے کامیاب انعقاد میں دلی حکومت کابھرپور تعاون حاصل رہا۔ہر قدم پر دلی حکومت نے اپنی دلچسپیوں کامظاہرہ کیا ۔’جشن وراثت اردو‘کے کل ہند مشاعرے میں یونیورسٹیوں اورفن کے باکمال لوگ شامل ہیں ۔مجھے امید ہے کہ آپ سب ان کی شاعری سے محظوظ ہوں گے ۔دلی حکومت نے اردو کو گھر گھر اور گلی کوچے تک پہنچانے کے عزم کا اظہارکیا تھا ۔میں جشن وراثت اردو کے لیے دلی کے دل کناٹ پلیس کا انتخاب کیااور آپ سب نے میرے اس فیصلے کوکامیاب کیا ۔ میں سمجھتاہوں کہ ہر وہ شخص اردو والا ہے ،جو اردو کے پروگراموں میں شرکت کرتا ہے اور اس کے فروغ میں دلچسپی لیتا ہے اور یہاں جشن وراثت اردو میں رہ کر مجھے اندازہ ہواکہ پوری دلی اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور آپ سب اردو والے ہیں ۔
کل ہند مشاعرے کی صدارت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق استاذ ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے کی اورنظامت کے فرائض قاسم امام نے انجام دیے ۔کل ہند مشاعرے میں ڈاکٹرراحت اندوری،ڈاکٹر مہتاب حیدرنقوی ،طاہرفراز ،کلیم ثمر،صداقت دیوبندی،ڈاکٹرایم آر قاسمی،پروفیسر کوثر مظہری ،اقبال اشہر،وارث وارثی ،ممتازمنورپیربھائی اور نکہت امروہوی نے اپنے کلام پیش کیے ۔
اس سے قبل دلی کے اردو اسکولوں کے طلبا وطالبات نے ٹیلنٹ گروپ ،دہلی کے تحت’ قصہ پہیلیوں کا’دسے ض‘تک ‘پیش کیا ۔اس پروگرام میں اسکولی طلبا وطالبات نے شاندار مظاہرہ کیا اوربچوں کے قصے سے سامعین خوش ہوئے۔بچوں کے پروگرام کے بعد قطبی برادرس ،دہلی نے محفل قوالی پیش کرکے تمام سامعین کی توجہ اپنی مبذول کرلی ۔قطبی برادرس نے بالخصوص نوجوانوں کاخیال رکھتے ہوئے ان کی پسندکے کلام پیش کیے ۔محفل قوالی کے بعد انڈین اوپیرا فیوژن دہلی کی صوفی سنگر کابکی کھنہ نے صوفی کلام پیش کیا۔انہوں نے ’جشن وراثت اردو‘ کے آخری روز حضرت امیر خسرو کو شاندار خراج پیش کیا ۔کابکی کھنہ نے لندن سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی ہے اورانہوں نے پوری دنیا میں حضرت امیرخسرو کے کلام پیش کیے ہیں ۔جشن وراثت اردو میں بھی انہوںنے حضرت امیر خسرو کے کلام کو مختلف انداز اور مختلف زبانوں میں پیش کرکے سامعین کا دل جیت لیا ۔کابکی نے حضرت امیر خسرو کے کلام کو اوپیرافارم اور انگریزی ،اردو ،ہندی ،ہبرو اورعربی میں پیش کیا ۔پورے یورپین انداز کے اس پروگرام میں ہندوستانی روح نے جان ڈال دی ۔دراصل کابکی کی موسیقی کی شروعات درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیا سے ہوئی ہے ،اب جب کہ وہ لندن سے تعلیم حاصل کرکے وطن واپس آچکی ہیں ،انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد صوفی موسیقی اور بالخصوص طوطی ہند حضرت امیر خسرو کے کلام کے فروغ کو بنالیا ہے ۔حضرت امیر خسرو کے کلام کو یورپین انداز میں کابکی سے سن کر سامعین محظوظ ہوئے ۔اس موقع پر سینٹرل پارک ،کناٹ پلیس کا اوپن تھیٹر سامعین سے بھرگیا ۔پارک میں بیٹھے ہوئے لوگ بھی حضرت امیرخسرو کے عرفانی وروحانی کلام کی کشش کی تاب نہ لاکر کابکی کی آواز کی طرف کھنچتے چلے آئے ۔انڈین اوپیرافیوژن کے دوران سیدساحل آغانے قصہ گوئی بھی کی ۔فیوژن کے بعد ملک کی معروف صوفی موسیقار اندرانائک نے صوفیانہکلام پیش کیا ۔ اندرا نائک کے مخصوص اندازسے سامعین کافی محظوظ ہوئے ۔شام غزل میں جے پور کے معروف غزل گلوکار احمدحسین ومحمد حسین نے شاندارمظاہرہ کیا ۔’جشن وراثت اردو‘کے آخری دن بھی مختلف اور متنوع پروگراموں سے ناظرین لطف اندوز ہوئے اور اردو اکادمی کی تعریفیں کرتے نظر آئے ۔جشن کے آخری روز دن کے دوبجے سے ہی سامعین کی بھیڑ تھی ۔اس بھیڑ میں نوجوان ،مرد،عورت اور بچے بھی شامل تھے ۔جشن وراثت اردو میں خواب تنہاکلیکٹیو،پرواز ،آرٹی کائٹ ،نظریہ ،دلی آرکائیوز،اردو خطاطی،اردو اکادمی کی مطبوعات،پرانی دلی والوں کی باتیں،خطاطی آرٹس کے اسٹالوں پربھی عوام کی کافی تعداد نظرآئی ۔جشن وراثت اردو میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے تمام فنکاروں کا استقبال اور ان کی حوصلہ افزائی انہیں گلدستے پیش کرکے کی گئی ۔چھ روزہ جشن وراثت اردو کی شاندار نظامت اطہرسعید اور ریشمافاروقی نے کی ۔انہوں نے بہت اچھی طرح سامعین کوسنبھالے رکھا اور وقتا فوقتا سامعین کی دلچسپی کا سامان کرتے رہے ۔اکادمی کے زیراہتمام منعقد چھ روزہ جشن وراثت اردو کو کامیاب کرنے میں اکادمی کے گورننگ کونسل کے اراکین اور اکادمی کے ملازمین وعہدے داران نے بھرپور تعاون کیا ۔پروگرام کے آخری دن اردو اکادمی کے سکریٹری ایس ایم علی نے کہاکہ اس کامیاب جشن وراثت اردو کے اختتام کے روز سچ بات یہ ہے کہ ہمیں آپ سامعین کو چھوڑنے کا دل نہیں کررہاہے ۔آپ نے جس سنجیدگی ،دلچسپی،تہذیب وشائستگی کا مظاہرہ کیا ہے ،اس سے ہمیں بڑاحوصلہ ملا ہے اور اس طرح کے مزیدپروگراموں کے انعقادکی ترغیب بھی ۔میں اورپوری اکادمی آپ سب کے تعاون اور دلچسپی کا شکریہ اداکرتے ہیں ۔تمام معزز مہمانان ،معزز شرکااور سامعین کا بھی بے حد شکریہ ۔مجھے امید ہے کہ آئندہ بھی اکادمی کے تمام پروگراموں میں آپ سب اسی طرح دلچسپی لیتے رہیں گے ۔اس

موقع پر ایس ایم علی نے مزید کہاکہ تمام اسٹالوں کا بھی شکریہ کہ انہوںنے جشن وراثت اردو میں اپنا اسٹال لگاکر جشن کی رونق میں چارچاند لگادیے ۔ان اسٹالوں کی وجہ سے ناظرین کو بہت زیادہ محظوظ ہونے اور فن سے واقف ہونے کا موقع ملا ہے اور اردو فنون کو دور دور تک پہنچنے کا موقع بھی ملا ہے ۔

You May Also Like

Leave a Reply

%d bloggers like this: